Start Reading
Description
خط اسلئے تو نہیں لکھتے کہ اسکا جواب آئے گا غالب وہ ٹھہرے ہیں ہمارے رفیق اک عمر کبھی تو انہیں بھی خیال آئے گا شوخی طبیعت کی گرمی لہجے کی میری امیدوں کو کبھی نہ زوال آئے گا اب کے آئی ہے بہار تو انہیں آنا ہو گا اب بھی نہ آئیں تو ان کا خیال آئے گا سوالوں پہ سوال جسکا نہ کوئی جواب جواب نہ ہو گا تو پھر سے سوال آئے گا میں جو دعاؤں کے چراغ جلائے بیٹھی ہوں امید سے ہوں کہ اب روزِ حساب آئے گا آپ خوش رہیں آباد رہیں شاد رہیں دعا ہے عینی کی آپ کو نہ ملال آئے گا دل شکستہ ہو بھی جاؤں میں رو کے سو بھی جاؤں کب سے آتا ہے اور اب بھی آپ کا ہی خواب آئے گا
Hijr E MusaLsaL
Continue Reading on Wattpad